تھے وہ قصے مگر سراب کے تھے
جانے والے خیال و خواب کے تھے
لمحہ لمحہ کسی کی یادیں تھیں
روز و شب تھے مگر عذاب کے تھے
اس کا چہرہ تھا اور شیشوں میں
عکس کھلتے ہوئے گلاب کے تھے
گرد رہ تھی میان منزل و دل
دھندلے دھندلے نقوش خواب کے تھے

غزل
تھے وہ قصے مگر سراب کے تھے
حسن عابد