EN हिंदी
تھے وہ قصے مگر سراب کے تھے | شیح شیری
the wo qisse magar sarab ke the

غزل

تھے وہ قصے مگر سراب کے تھے

حسن عابد

;

تھے وہ قصے مگر سراب کے تھے
جانے والے خیال و خواب کے تھے

لمحہ لمحہ کسی کی یادیں تھیں
روز و شب تھے مگر عذاب کے تھے

اس کا چہرہ تھا اور شیشوں میں
عکس کھلتے ہوئے گلاب کے تھے

گرد رہ تھی میان منزل و دل
دھندلے دھندلے نقوش خواب کے تھے