تھے جو شعروں میں نغمگی کی طرح
دل سے جاتے ہیں روشنی کی طرح
جب بھی ظالم وہ یاد آتا ہے
دل دکھاتا ہے چاندنی کی طرح
ہائے وہ لوگ ہم سے روٹھ گئے
جن کو چاہا تھا زندگی کی طرح
جانے یہ لوگ کس جہاں کے ہیں
جب بھی ملتے ہیں اجنبی کی طرح
سخت حالات میں جیے جانا
موت ہے موت خود کشی کی طرح
غزل
تھے جو شعروں میں نغمگی کی طرح
جاوید کمال رامپوری