EN हिंदी
تھپکیاں دے کے ترے غم کو سلایا ہم نے | شیح شیری
thapkiyan de ke tere gham ko sulaya humne

غزل

تھپکیاں دے کے ترے غم کو سلایا ہم نے

صاحبہ شہریار

;

تھپکیاں دے کے ترے غم کو سلایا ہم نے
کیا کہیں کس طرح یہ بوجھ اٹھایا ہم نے

شام پڑتے ہی دیا کون جلاتا ہے یہاں
اس حویلی میں نہ انساں کوئی پایا ہم نے

یوں تو ہر ذرے سے پوچھا ترے جانے کا سبب
راز گہرا تھا کسی کو نہ بتایا ہم نے

وہ عجب شخص تھا ہر در پہ جھکاتا تھا جبیں
چاہ کر بھی تو نہیں اس کو بھلایا ہم نے