تھپکیاں دے کے ترے غم کو سلایا ہم نے
کیا کہیں کس طرح یہ بوجھ اٹھایا ہم نے
شام پڑتے ہی دیا کون جلاتا ہے یہاں
اس حویلی میں نہ انساں کوئی پایا ہم نے
یوں تو ہر ذرے سے پوچھا ترے جانے کا سبب
راز گہرا تھا کسی کو نہ بتایا ہم نے
وہ عجب شخص تھا ہر در پہ جھکاتا تھا جبیں
چاہ کر بھی تو نہیں اس کو بھلایا ہم نے
غزل
تھپکیاں دے کے ترے غم کو سلایا ہم نے
صاحبہ شہریار