ٹھنڈی ہے یا گرم ہوا ہے
اس کو کیا اس کی پروا ہے
کتنی گہری خاموشی ہے
کتنا گہرا سناٹا ہے
ہے درپیش مسافت کیسی
ایک زمانہ ہانپ رہا ہے
جنگل تو طے کر آئے ہیں
آگے اک صحرا پڑتا ہے
اگلے پل کیا جانے کیا ہو
اب تو یہی دھڑکا رہتا ہے
کوئی نہیں ہے ساتھ تمہارے
اپنے ہی قدموں کی صدا ہے
کون ہے وہ خوش قسمت دیکھیں
جس کو صبر کا اجر ملا ہے
یار سکونؔ شکایت کیسی
تیرا اپنا کیا دھرا ہے
غزل
ٹھنڈی ہے یا گرم ہوا ہے
سلطان سکون