EN हिंदी
تھم تھم کے بارشیں اب جلوہ دکھا رہی ہیں | شیح شیری
tham tham ke barishen ab jalwa dikha rahi hain

غزل

تھم تھم کے بارشیں اب جلوہ دکھا رہی ہیں

تاثیر صدیقی

;

تھم تھم کے بارشیں اب جلوہ دکھا رہی ہیں
اس پر تمہاری یادیں ہم کو ستا رہی ہیں

دل کس طرح رہے گا آخر ہمارے بس میں
ساون کی بھینی رت ہے پریاں بھی گا رہی ہیں

بوندیں ہیں یا شجر پر شمعیں ہوئی ہیں روشن
یہ ڈالیاں بھی دیکھو کیا مسکرا رہی ہیں

دھرتی پہ سبز چادر اللہ نے بچھا دی
آؤ بہاریں تم کو واپس بلا رہی ہیں

جھینگر کے مست گیتوں کا شور ہے فضا میں
ندیوں کی پائلیں بھی نغمے لٹا رہی ہیں