تھکن سے راہ میں چلنا محال بھی ہے مجھے
کمال پر بھی تھا میں ہی زوال بھی ہے مجھے
سڑک پہ چلتے ہوئے رک کے دیکھتا ہوں میں
یہیں کہیں ہے تو یہ احتمال بھی ہے مجھے
یہ میرے گرد تماشا ہے آنکھ کھلنے تک
میں خواب میں تو ہوں لیکن خیال بھی ہے مجھے
اسی کے لطف سے مرنے سے خوف آتا ہے
اسی کے ڈر سے یہ جینا محال بھی ہے مجھے
سواد شام سفر ہے جلا جلا سا منیرؔ
خوشی کے ساتھ عجب سا ملال بھی ہے مجھے
غزل
تھکن سے راہ میں چلنا محال بھی ہے مجھے
منیر نیازی