EN हिंदी
تھکن کے ساتھ بڑھا حلقۂ نظر میرا | شیح شیری
thakan ke sath baDha halqa-e-nazar mera

غزل

تھکن کے ساتھ بڑھا حلقۂ نظر میرا

ممتاز راشد

;

تھکن کے ساتھ بڑھا حلقۂ نظر میرا
ہوا نہ ختم کسی موڑ پر سفر میرا

عبور کر لوں ابھی زندگی کا ویرانہ
کھڑا ہوا ہے مگر راستے میں ڈر میرا

بھٹک رہا ہوں میں حالات کے اندھیروں میں
چمک رہا ہے ترے آنسوؤں سے گھر میرا

ملا جو قرب تو روشن ہوئے سبھی خاکے
ترس رہا تھا اسی آگ کو ہنر میرا

خود اپنے آپ کو سمجھا کے لوٹ آیا ہوں
کوئی بھی بس نہ چلا جب ہجوم پر میرا

وہ شور تھا نہ سنی اپنے جسم کی آواز
بلا رہا تھا مجھے کب سے ہم سفر میرا

میں گھر گیا ہوں مکانوں کے درمیاں راشدؔ
پڑا نہیں ابھی سایہ زمین پر میرا