تیری یادوں کو بلا کر ترے گیسو کی طرح
پہنے رہتے ہیں دریچے مری خوشبو کی طرح
ہائے جب ہجر کی شب میں ترے بوسوں کی مٹھاس
پھیل جاتی ہے مرے ہونٹوں پہ جادو کی طرح
تو مرے باغ سے توڑے ہوئے غنچے کی مثال
میں ترے دشت میں بھٹکے ہوئے آہو کی طرح
آسماں بانٹتا رہتا ہے نصیبے اخترؔ
دن کو موتی کی طرح رات کو آنسو کی طرح

غزل
تیری یادوں کو بلا کر ترے گیسو کی طرح
سعید احمد اختر