EN हिंदी
تیری راہ میں رکھ کر اپنی شام کی آہٹ | شیح شیری
teri rah mein rakh kar apni sham ki aahaT

غزل

تیری راہ میں رکھ کر اپنی شام کی آہٹ

ناہید ورک

;

تیری راہ میں رکھ کر اپنی شام کی آہٹ
دم بخود سی بیٹھی ہے میرے بام کی آہٹ

ہاتھ کی لکیروں سے کس طرح نکالوں میں
تیری یاد کے موسم، تیرے نام کی آہٹ

جب یہ دل رفاقت کی کچی نیند سے جاگا
ہر طرف سنائی دی اختتام کی آہٹ

رات کے اترتے ہی دل کی سونی گلیوں میں
جاگ اٹھتی ہے پھر سے تیرے نام کی آہٹ

بیٹھ جاتی ہے آ کر در پہ کیوں مرے، ناہیدؔ
تیرے ساتھ کی خوشبو، تیرے گام کی آہٹ