EN हिंदी
تیری ناراضگی فصل خزاں ہے | شیح شیری
teri naraazgi fasl-e-KHizan hai

غزل

تیری ناراضگی فصل خزاں ہے

سرتاج عالم عابدی

;

تیری ناراضگی فصل خزاں ہے
رفاقت گلستاں ہی گلستاں ہے

ہوئی ہے وار پر جس کی سماعت
حدیث عشق ایسی داستاں ہے

یقیناً انقلاب آیا ہے کوئی
ہمارا ذکر اور ان کی زباں ہے

غموں کا زنگ جو دل سے مٹا دے
وہ دل کش آپ کا طرز بیاں ہے

مجھے موج حوادث کا نہیں ڈر
سفینہ کی مرے ہمت جواں ہے

وطن کے رہنما سے پوچھتا ہوں
وہ رہزن ہے کہ میر کارواں ہے