EN हिंदी
تیری مشکل کسی کو کیا معلوم | شیح شیری
teri mushkil kisi ko kya malum

غزل

تیری مشکل کسی کو کیا معلوم

عمران شمشاد

;

تیری مشکل کسی کو کیا معلوم
اے میرے دل کسی کو کیا معلوم

تیرا رستہ جدا ہی ہے سب سے
تیری منزل کسی کو کیا معلوم

جو کسی دل میں چل رہی ہے ابھی
ایسی محفل کسی کو کیا معلوم

دوسروں کے کنارے جانتے ہیں
اپنا ساحل کسی کو کیا معلوم

یہ ریاضی کا فارمولہ نہیں
قیمت دل کسی کو کیا معلوم

کتنا آسان ہو گیا ہوں میں
میری مشکل کسی کو کیا معلوم