EN हिंदी
تیرے میرے گھر کی حالت باہر کچھ اور اندر کچھ | شیح شیری
tere mere ghar ki haalat bahar kuchh aur andar kuchh

غزل

تیرے میرے گھر کی حالت باہر کچھ اور اندر کچھ

کلیم اختر

;

تیرے میرے گھر کی حالت باہر کچھ اور اندر کچھ
جیسے ہو پھولوں کی رنگت باہر کچھ اور اندر کچھ

باہر باہر خاموشی ہے اندر اندر ہنگامہ
کیسی ہے یہ جسم کی حدت باہر کچھ اور اندر کچھ

لفظ ہے کچھ اور معنی کچھ ہر مصرعے میں فن کار ہے غم
ایسے ویسے شعر کی لذت باہر کچھ اور اندر کچھ

کیوں نہ آنکھ میں آنسو آئے کیوں نہ دل کو چوٹ لگے
اپنے اپنے دیس کی حالت باہر کچھ اور اندر کچھ

کوئی نہ شاید جان سکے گا سورج کی متوالی چال
شہر میں کیوں ہے دھوپ کی شدت باہر کچھ اور اندر کچھ

گہری نظر والوں میں اخترؔ روشن ہے پہچان الگ
پھر بھی کیوں ہے آپ کی عزت باہر کچھ اور اندر کچھ