تیرے ہونے سے بھی اب کچھ نہیں ہونے والا
مجھ میں باقی ہی نہیں ہے کوئی رونے والا
اس سے ملتا ہوں تو لگتا ہے کہ میرے اندر
نیند سے جاگ گیا ہے کوئی سونے والا
مجھ کو اس کھیل کے آداب سبھی ہیں معلوم
میں تو اس کھیل میں شامل نہیں ہونے والا
غزل
تیرے ہونے سے بھی اب کچھ نہیں ہونے والا
سرفراز خالد