تیرے ہر جور پہ یاں شکر خدا ہے اے دوست
کہ یہی مسلک ارباب وفا ہے اے دوست
ہم کو اس عہد وفا سے تھیں امیدیں کتنی
تجھ کو جو عہد وفا بھول چکا ہے اے دوست
تیری جانب سے نہ لائی کوئی پیغام کبھی
میری فریاد بھی صحرا کی صدا ہے اے دوست
تیرے آنے کی دوبارہ جو کوئی آس نہیں
کتنی سنسان مرے دل کی فضا ہے اے دوست
تیری یادوں سے بھی تسکین تمنا نہ ہوئی
وقت ہم پر کبھی ایسا بھی پڑا ہے اے دوست
کیا عجب ہے کہ تری رنجش بے جا کے سبب
تیرے شفقتؔ کو سر ترک وفا ہے اے دوست
غزل
تیرے ہر جور پہ یاں شکر خدا ہے اے دوست
شفقت کاظمی