EN हिंदी
تیرے ہر جور پہ یاں شکر خدا ہے اے دوست | شیح شیری
tere har jaur pe yan shukr-e-KHuda hai ai dost

غزل

تیرے ہر جور پہ یاں شکر خدا ہے اے دوست

شفقت کاظمی

;

تیرے ہر جور پہ یاں شکر خدا ہے اے دوست
کہ یہی مسلک ارباب وفا ہے اے دوست

ہم کو اس عہد وفا سے تھیں امیدیں کتنی
تجھ کو جو عہد وفا بھول چکا ہے اے دوست

تیری جانب سے نہ لائی کوئی پیغام کبھی
میری فریاد بھی صحرا کی صدا ہے اے دوست

تیرے آنے کی دوبارہ جو کوئی آس نہیں
کتنی سنسان مرے دل کی فضا ہے اے دوست

تیری یادوں سے بھی تسکین تمنا نہ ہوئی
وقت ہم پر کبھی ایسا بھی پڑا ہے اے دوست

کیا عجب ہے کہ تری رنجش بے جا کے سبب
تیرے شفقتؔ کو سر ترک وفا ہے اے دوست