تیرے آنے کی جب خبر مہکے
تیری خوشبو سے سارا گھر مہکے
شام مہکے ترے تصور سے
شام کے بعد پھر سحر مہکے
رات بھر سوچتا رہا تجھ کو
ذہن و دل میرے رات بھر مہکے
یاد آئے تو دل منور ہو
دید ہو جائے تو نظر مہکے
وہ گھڑی دو گھڑی جہاں بیٹھے
وہ زمیں مہکے وہ شجر مہکے
غزل
تیرے آنے کی جب خبر مہکے
نواز دیوبندی