تیرا سورج آئے گا
چھاؤں اٹھا لے جائے گا
تجھ سے کوئی آئینہ
کیسے آنکھ ملائے گا
میرے گھر کا خالی پن
تیرے ناز اٹھائے گا
پلکوں پہ ٹھہرا آنسو
میری یاد دلائے گا
میری مٹی ساتھ میں رکھ
پھول نہیں مرجھائے گا
ہجر کسی بچے کی طرح
پیچھے پیچھے آئے گا
جاتے جاتے بولا وو
زخم ابھی بھر جائے گا
تیری یادوں کے پن سے
زخم کریدے جائے گا
غزل
تیرا سورج آئے گا
اسلم راشد