EN हिंदी
تیرا سچ ہے ترے عذابوں میں | شیح شیری
tera sach hai tere azabon mein

غزل

تیرا سچ ہے ترے عذابوں میں

ندا فاضلی

;

تیرا سچ ہے ترے عذابوں میں
جھوٹ لکھا ہے سب کتابوں میں

ایک سے مل کے سب سے مل لیجے
آج ہر شخص ہے نقابوں میں

تیرا ملنا ترا نہیں ملنا
ایک رستہ کئی سرابوں میں

ان کی ناکامیوں کو بھی گنیے
جن کی شہرت ہے کامیابوں میں

روشنی تھی سوال کی حد تک
ہر نظر کھو گئی جوابوں میں