تیرا سچ ہے ترے عذابوں میں
جھوٹ لکھا ہے سب کتابوں میں
ایک سے مل کے سب سے مل لیجے
آج ہر شخص ہے نقابوں میں
تیرا ملنا ترا نہیں ملنا
ایک رستہ کئی سرابوں میں
ان کی ناکامیوں کو بھی گنیے
جن کی شہرت ہے کامیابوں میں
روشنی تھی سوال کی حد تک
ہر نظر کھو گئی جوابوں میں
غزل
تیرا سچ ہے ترے عذابوں میں
ندا فاضلی