EN हिंदी
تیرا ہی نشان پا رہا ہوں میں | شیح شیری
tera hi nishan-e-pa raha hun main

غزل

تیرا ہی نشان پا رہا ہوں میں

عتیق اللہ

;

تیرا ہی نشان پا رہا ہوں میں
یہ پہاڑ جو اٹھا رہا ہوں میں

ایک عمر کی منافرت کے بعد
اب تجھے سمجھ میں آ رہا ہوں میں

تو ادھر سے آ جدھر رکے ہیں سب
دوسری طرف سے آ رہا ہوں میں

ایک پل کبھی تو تھم مرے لیے
ساری عمر دوڑتا رہا ہوں میں

میری نا رسائیوں کی حد ہے یہ
اپنے سامنے سے آ رہا ہوں میں