تیرا چہرہ صبح کا تارا لگتا ہے
صبح کا تارا کتنا پیارا لگتا ہے
تم سے مل کر املی میٹھی لگتی ہے
تم سے بچھڑ کر شہد بھی کھارا لگتا ہے
رات ہمارے ساتھ تو جاگا کرتا ہے
چاند بتا تو کون ہمارا لگتا ہے
کس کو خبر یہ کتنی قیامت ڈھاتا ہے
یہ لڑکا جو اتنا بیچارہ لگتا ہے
تتلی چمن میں پھول سے لپٹی رہتی ہے
پھر بھی چمن میں پھول کنوارا لگتا ہے
کیفؔ وہ کل کا کیفؔ کہاں ہے آج میاں
یہ تو کوئی وقت کا مارا لگتا ہے
غزل
تیرا چہرہ صبح کا تارا لگتا ہے
کیف بھوپالی