EN हिंदी
تضاد جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کرو گے | شیح شیری
tazad-e-jazbaat mein ye nazuk maqam aaya to kya karoge

غزل

تضاد جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کرو گے

قابل اجمیری

;

تضاد جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کرو گے
میں رو رہا ہوں تم ہنس رہے ہو میں مسکرایا تو کیا کرو گے

مجھے تو اس درجہ وقت رخصت سکوں کی تلقین کر رہے ہو
مگر کچھ اپنے لیے بھی سوچا میں یاد آیا تو کیا کرو گے

ابھی تو تنقید ہو رہی ہے مرے مذاق جنوں پہ لیکن
تمہاری زلفوں کی برہمی کا سوال آیا تو کیا کرو گے

تمہارے جلووں کی روشنی میں نظر کی حیرانیاں مسلم
مگر کسی نے نظر کے بدلے جو دل آزمایا تو کیا کرو گے

اتر تو سکتے ہو یار لیکن مآل پر بھی نگاہ کر لو
خدا ناکردہ سکون ساحل نہ راس آیا تو کیا کرو گے

کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ مرے لہو کی بہار کب تک
مجھے سہارا بنانے والو میں لڑکھڑایا تو کیا کرو گے

ابھی تو دامن چھڑا رہے ہو بگڑ کے قابلؔ سے جا رہے ہو
مگر کبھی دل کی دھڑکنوں میں شریک پایا تو کیا کرو گے