EN हिंदी
توقیر اندھیروں کی بڑھا دی گئی شاید | شیح شیری
tauqir andheron ki baDha di gai shayad

غزل

توقیر اندھیروں کی بڑھا دی گئی شاید

احترام اسلام

;

توقیر اندھیروں کی بڑھا دی گئی شاید
اک شمع جو روشن تھی بجھا دی گئی شاید

پھر در بدری ہونے لگی اس کا مقدر
پھر شوق کے شعلوں کو ہوا دی گئی شاید

موہوم نظر آتا ہے اب جوش ملاقات
کچھ گرمیٔ احساس گھٹا دی گئی شاید

اس بار بھی شعلوں نے مچا ڈالی تباہی
اس بار بھی شعلوں کو ہوا دی گئی شاید

ٹکتیں نہیں دنیائے حقیقت پہ نگاہیں
خوابوں کی کوئی بزم سجا دی گئی شاید

آ ٹھہری تھی جو ضبط کے اسرار سے بچ کر
آنکھوں سے وہی بوند گرا دی گئی شاید

قاتل کو بٹھایا گیا سر پر مرے ہوتے
مجھ کو میری اوقات بتا دی گئی شاید