تصویر زندگی میں نیا رنگ بھر گئے
وہ حادثے جو دل پہ ہمارے گزر گئے
دنیا سے ہٹ کے اک نئی دنیا بنا سکیں
کچھ اہل آرزو اسی حسرت میں مر گئے
نکلا جو قافلے سے نئی جستجو لیے
کچھ دور ساتھ ساتھ مرے راہ بر گئے
نیرنگیاں چمن کی پشیمان ہو گئیں
رخ پر کسی کے آج جو گیسو بکھر گئے
پھوٹی جو اس جبیں سے عنایت کی اک کرن
مغموم آرزوؤں کے چہرے نکھر گئے
ہر شے سے بے نیاز رہے جن میں حسن و عشق
اے زندگی بتا کہ وہ لمحے کدھر گئے
اے نقشؔ کر رہا تھا جنہیں غرق ناخدا
طوفاں کے زور سے وہ سفینے ابھر گئے
غزل
تصویر زندگی میں نیا رنگ بھر گئے
مہیش چندر نقش