EN हिंदी
تشکیل بدر کی ہے کبھی ہے ہلال کی | شیح شیری
tashkil badar ki hai kabhi hai hilal ki

غزل

تشکیل بدر کی ہے کبھی ہے ہلال کی

سریر کابری

;

تشکیل بدر کی ہے کبھی ہے ہلال کی
دنیا ہے اک شبیہ عروج و زوال کی

پھولوں سے ہے لدی ہوئی ہر شاخ گلستاں
رکھ لی خدا نے آبرو دست زوال کی

جنت فروش حوروں کے دلال خرقہ پوش
کیا پوچھتے ہو واعظ فرخندہ فال کی

ان مہ وشوں کو پردے سے باہر نکال کے
دنیا مٹائی جاتی ہے حسن و جمال کی

مجھ کو ملا ہے وہ دل بے مدعا سریرؔ
جس کو غم فراق نہ حسرت وصال کی