EN हिंदी
طرب کا رنگ رخ گل پہ آشکار آیا | شیح شیری
tarab ka rang ruKH-e-gul pe aashkar aaya

غزل

طرب کا رنگ رخ گل پہ آشکار آیا

میاں حاجی تجلی

;

طرب کا رنگ رخ گل پہ آشکار آیا
کلی سی کھل گئی جوں ہی وہ گلعذار آیا

تڑپ کے جان نکل جائے گی ابھی صیاد
نہ کہیو باغ میں پھر موسم بہار آیا

ملا میں خاک میں مر مر کے آہ پر تو بھی
نہ بے قرارئ دل کے تئیں قرار آیا

مری وفا پہ تجھے روز شک تھا اے ظالم
یہ سر یہ تیغ ہے لے اب تو اعتبار آیا

یہ شوق دیکھو پس مرگ بھی تجلیؔ نے
کفن میں کھول دیں آنکھیں سنا جو یار آیا