EN हिंदी
تپتا سورج شام کو ڈھل جائے گا | شیح شیری
tapta suraj sham ko Dhal jaega

غزل

تپتا سورج شام کو ڈھل جائے گا

فیضی سمبل پوری

;

تپتا سورج شام کو ڈھل جائے گا
وقت کیسا ہی پڑے ٹل جائے گا

آ گیا ہے راس ویرانہ اسے
لوٹ کے گھر کیسے پاگل جائے گا

جھومتا لہراتا للچاتا چلا
کیا پتا کس دیس بادل جائے گا

پھونکنے سے قبل ہمسائے کا گھر
یہ نہ سوچا اپنا گھر جل جائے گا

فیضیؔ کتنے با وفا ہوتے ہیں دوست
وقت پڑتے ہی پتا چل جائے گا