تپتا سورج شام کو ڈھل جائے گا
وقت کیسا ہی پڑے ٹل جائے گا
آ گیا ہے راس ویرانہ اسے
لوٹ کے گھر کیسے پاگل جائے گا
جھومتا لہراتا للچاتا چلا
کیا پتا کس دیس بادل جائے گا
پھونکنے سے قبل ہمسائے کا گھر
یہ نہ سوچا اپنا گھر جل جائے گا
فیضیؔ کتنے با وفا ہوتے ہیں دوست
وقت پڑتے ہی پتا چل جائے گا

غزل
تپتا سورج شام کو ڈھل جائے گا
فیضی سمبل پوری