EN हिंदी
طنز کی تیغ مجھی پر سبھی کھینچے ہوں گے | شیح شیری
tanz ki tegh mujhi par sabhi khinche honge

غزل

طنز کی تیغ مجھی پر سبھی کھینچے ہوں گے

بیکل اتساہی

;

طنز کی تیغ مجھی پر سبھی کھینچے ہوں گے
آپ جب اور مرے اور نگیچے ہوں گے

آئنہ پوچھے گا جب رات کہاں تھے صاحب
اپنی بانہوں میں وہ اپنے ہی کو بھینچے ہوں گے

جس طرف چاہئے گا آپ چلے جائیے گا
سامنے چاند کے ہم آنکھوں کو میچے ہوں گے

آج پھر گزریں گے قاتل کی گلی سے ہم لوگ
آج پھر بند مکانوں کے دریچے ہوں گے

جس کی ہر شاخ پہ رادھائیں مچلتی ہوں گی
دیکھنا کرشن اسی پیڑ کے نیچے ہوں گے

اک مکاں اور بھی ہے شیش محل کے لوگو
جس میں دہلیز نہ آنگن نہ دریچے ہوں گے

تیرا دم ہے تو بہاروں کو سکوں ہے بیکلؔ
پھر ترے بعد کہاں باغ بغیچے ہوں گے