EN हिंदी
تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں | شیح شیری
tanhai ke sab din hain tanhai ki sab raaten

غزل

تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں

محمد علی جوہرؔ

;

تنہائی کے سب دن ہیں تنہائی کی سب راتیں
اب ہونے لگیں ان سے خلوت میں ملاقاتیں

ہر آن تسلی ہے ہر لحظہ تشفی ہے
ہر وقت ہے دل جوئی ہر دم ہیں مداراتیں

معراج کی سی حاصل سجدوں میں ہے کیفیت
اک فاسق و فاجر میں اور ایسی کراماتیں

بیٹھا ہوا توبہ کی تو خیر منایا کر
ٹلتی نہیں یوں جوہرؔ اس دیس کی برساتیں