تنہا تنہا سہمی سہمی خاموشی
جیسی ہیں آوازیں ویسی خاموشی
تنہائی میں چونکا دیتی ہے اکثر
سناٹے سے باتیں کرتی خاموشی
بے مقصد محفل سے بہتر تنہائی
بے مطلب باتوں سے اچھی خاموشی
دو آوازے ہم راہی اک رستہ کی
اور دونوں کے بیچ میں چلتی خاموشی
چپکے چپکے گھر کو ڈستی رہتی ہے
دروازے کی دیواروں کی خاموشی
خاموشی کے ضبط سے ڈرتی آوازے
آوازوں کے شور سے ڈرتی خاموشی
غزل
تنہا تنہا سہمی سہمی خاموشی
عین عرفان