تنہا چاند کو دیکھا ہوگا
کوئی یاد تو آیا ہوگا
ضبط کا شیشہ چٹخا ہوگا
یاد نے کنکر پھینکا ہوگا
ساون کی بھیگی خوشبو نے
سانسوں کو سلگایا ہوگا
گاگر سے چمٹی ہے رادھاؔ
شیامؔ جو اس کو چھوتا ہوگا
ہم کیا خاک غزل لکھیں جب
انگڑائی پر پہرہ ہوگا
تیرے تیور دیکھ کے اکثر
موسم رنگ بدلتا ہوگا
جس نے پیار لٹایا اس کا
آنسو ہی سرمایہ ہوگا
وصل کی چاہ میں تپتا سورج
ساغر ڈوب کے روتا ہوگا
سونپ کے موجوں کو بے چینی
پیاسا ساحل سوتا ہوگا
تارہ ٹوٹا اور دل دھڑکا
تجھے کسی نے مانگا ہوگا

غزل
تنہا چاند کو دیکھا ہوگا
خواجہ ساجد