EN हिंदी
تنگیٔ دہن سے ہے اڑی بات | شیح شیری
tangi-e-dahan se hai aDi baat

غزل

تنگیٔ دہن سے ہے اڑی بات

خواجہ محمد وزیر لکھنوی

;

تنگیٔ دہن سے ہے اڑی بات
چھوٹا سا ہے منہ ترا بڑی بات

کیا چرب زباں وہ شعلہ رو ہے
لب تک آ کر پھسل پڑی بات

مطلب پر اگر زبان دو تم
ہو منہ سے ابھی نکل کھڑی بات

دل شیشۂ ساعت اپنا بن جائے
ساقی نہ کرے جو دو گھڑی بات

ہیں پیٹ کی ہلکی وہ صدف ساں
موتی کی طرح نکل پڑی بات