تمام شعبدے اس کے کمال اس کے ہیں
شکاری اور ہے ظاہر میں جال اس کے ہیں
وہ ایک شخص جو اوجھل ہوا ہے آنکھوں سے
ہر ایک چہرے پہ اب خد و خال اس کے ہیں
بسر کیا ہے جسے ہم نے زندگی کی طرح
متاع عمر کے سب ماہ و سال اس کے ہیں
وہ خوش نصیب ہے کتنا کہ اتنے برسوں سے
ستارے برج میں سب حسب حال اس کے ہیں
اب اس سے بڑھ کے بھلا معتبر کہیں کس کو
زمانہ اس کا ہے ماضی و حال اس کے ہیں
بدلتی رت میں جسے میں نہ بھول پایا حسنؔ
نشان دل پہ مرے لا زوال اس کے ہیں
غزل
تمام شعبدے اس کے کمال اس کے ہیں
حسن رضوی