EN हिंदी
تمام شعبدے اس کے کمال اس کے ہیں | شیح شیری
tamam shobade uske kamal uske hain

غزل

تمام شعبدے اس کے کمال اس کے ہیں

حسن رضوی

;

تمام شعبدے اس کے کمال اس کے ہیں
شکاری اور ہے ظاہر میں جال اس کے ہیں

وہ ایک شخص جو اوجھل ہوا ہے آنکھوں سے
ہر ایک چہرے پہ اب خد و خال اس کے ہیں

بسر کیا ہے جسے ہم نے زندگی کی طرح
متاع عمر کے سب ماہ و سال اس کے ہیں

وہ خوش نصیب ہے کتنا کہ اتنے برسوں سے
ستارے برج میں سب حسب حال اس کے ہیں

اب اس سے بڑھ کے بھلا معتبر کہیں کس کو
زمانہ اس کا ہے ماضی و حال اس کے ہیں

بدلتی رت میں جسے میں نہ بھول پایا حسنؔ
نشان دل پہ مرے لا زوال اس کے ہیں