EN हिंदी
تمام شہر ہی تیری ادا سے قائم ہے | شیح شیری
tamam shahr hi teri ada se qaem hai

غزل

تمام شہر ہی تیری ادا سے قائم ہے

تالیف حیدر

;

تمام شہر ہی تیری ادا سے قائم ہے
حصول کارگہہ غم دعا سے قائم ہے

تسلسل اس کے سوا اور کیا ہو مٹی کا
یہ ابتدا بھی مری انتہا سے قائم ہے

خدا وجود میں ہے آدمی کے ہونے سے
اور آدمی کا تسلسل خدا سے قائم ہے

تمام جوش محبت تمام حرص و ہوس
وفا کے نام پہ ہر بے وفا سے قائم ہے

یہ فاصلہ فقط ایک ریت کی نہیں دیوار
ترے وجود سے میری انا سے قائم ہے