تمام شہر ہی تیری ادا سے قائم ہے
حصول کارگہہ غم دعا سے قائم ہے
تسلسل اس کے سوا اور کیا ہو مٹی کا
یہ ابتدا بھی مری انتہا سے قائم ہے
خدا وجود میں ہے آدمی کے ہونے سے
اور آدمی کا تسلسل خدا سے قائم ہے
تمام جوش محبت تمام حرص و ہوس
وفا کے نام پہ ہر بے وفا سے قائم ہے
یہ فاصلہ فقط ایک ریت کی نہیں دیوار
ترے وجود سے میری انا سے قائم ہے

غزل
تمام شہر ہی تیری ادا سے قائم ہے
تالیف حیدر