تمام مرحلۂ فرد و ذات ہونا ہے
صلیب چڑھنے سے پہلے صلیب ڈھونا ہے
ہزار بار یزیدوں سے سامنا ہوگا
ہزار بار مجھے یوں ہی قتل ہونا ہے
ابھی وہ داغ گریباں پہ تبصرہ نہ کرے
ابھی تو خود اسے صابن سے ہاتھ دھونا ہے
سلگتی آگ کے جنگل کا اک شجر ہوں میں
مرا وجود یقیناً سراب ہونا ہے
ہمارے لوگ اسیران شعبدہ بازی
ہمارے شہر میں دانش وری کا رونا ہے
یہ جنس جاں کہ ابھی رائیگاں نہیں محسنؔ
کرید پاؤ تو مٹی تمام سونا ہے

غزل
تمام مرحلۂ فرد و ذات ہونا ہے
محسن جلگانوی