تلاش یار میں گزری ہے زندگی تنہا
بھٹک رہا ہوں اندھیروں میں آج بھی تنہا
وہاں تو سانس بھی لینا عذاب لگتا ہے
سسک رہی ہو جہاں کوئی زندگی تنہا
اکیلا میں ہی نہیں ہوں اسیر ظلمت غم
بجھا بجھا ہے اندھیروں میں چاند بھی تنہا
تمام چاند ستاروں کا نور ایک طرف
اور ایک سمت ہے سورج کی روشنی تنہا
مرے خلوص میں شاید کمی ہے کچھ ورنہ
مجھی سے کرتے ہیں کیوں لوگ دشمنی تنہا
کسی کی زلف کا سایہ تلاش کر ورنہ
اثرؔ گزر نہ سکے گی یہ زندگی تنہا
غزل
تلاش یار میں گزری ہے زندگی تنہا
محفوظ اثر