EN हिंदी
تکمیل شباب چاہتا ہوں | شیح شیری
takmil-e-shabab chahta hun

غزل

تکمیل شباب چاہتا ہوں

شکیل بدایونی

;

تکمیل شباب چاہتا ہوں
ہو جاؤں خراب چاہتا ہوں

سر معرکۂ الم ہے کرنا
تھوڑی سی شراب چاہتا ہوں

اپنی ہی لطافت نظر کی
اس رخ پہ نقاب چاہتا ہوں

ہو خیر محبتوں کی یا رب
ظالم سے جواب چاہتا ہوں

ہاں اے غم عشرت گذشتہ
اک فرصت خواب چاہتا ہوں

اس چھیڑ پہ زندگی تصدق
بے وجہ عتاب چاہتا ہوں

وہ مجھ سے سوال کر رہے ہیں
میں ان سے جواب چاہتا ہوں

کچھ ایسی حقیقتیں ہیں جن کو
پابند حجاب چاہتا ہوں