EN हिंदी
تخت نشینوں کا کیا رشتہ تہذیب و آداب کے ساتھ | شیح شیری
taKHt-nashinon ka kya rishta tahzib-o-adab ke sath

غزل

تخت نشینوں کا کیا رشتہ تہذیب و آداب کے ساتھ

رہبر جونپوری

;

تخت نشینوں کا کیا رشتہ تہذیب و آداب کے ساتھ
یہ جب چاہیں جنگ کرا دیں رستم کی سہراب کے ساتھ

ظلم و تشدد کے شیدائی شاید تجھ کو علم نہیں
تیرے بھی سپنے ٹوٹیں گے میرے ہر اک خواب کے ساتھ

کنکر پتھر کی تعمیریں مذہب کا مفہوم نہیں
ذہنوں کی تعمیر بھی کیجے گنبد اور محراب کے ساتھ

قاتل بن کر وہ بھی کھڑے ہیں آج ہمارے پیش نظر
ہم نے جن کو عزت بخشی اعزاز و القاب کے ساتھ

اردو کو خود خون بہا کر جوڑ رہے ہیں رشتے لوگ
غالبؔ و مومنؔ منشیؔ و ملاؔ چکبستؔ و سیمابؔ کے ساتھ

رفتہ رفتہ ڈوب رہے ہیں میخانے ویرانی میں
جب سے میری پیاس کا رشتہ قائم ہے زہراب کے ساتھ

ایوانوں میں امن و اخوت کی جو باتیں کرتے ہیں
اپنا اپنا دامن دیکھیں کشمیر و پنجاب کے ساتھ

یاروں کی طوطا چشمی کا آخر اتنا شکوہ کیوں
رہبرؔ تم بھی کب مخلص تھے خود اپنے احباب کے ساتھ