طے نہ کر پائی منزلیں تتلی
پھنس گئی میرے جال میں تتلی
رات کے وقت جیب میں جگنو
صبح تا شام ہاتھ میں تتلی
اک نیا رنگ دیکھتی ہے آنکھ
جب بھی لیتی ہے کروٹیں تتلی
چوک میں ڈھونڈنے سے کیا حاصل
ڈھونڈئیے جا کے باغ میں تتلی
سو طرح کے فریب دیتی ہے
سو بناتی ہے صورتیں تتلی
ہاتھ جامدؔ جو آ نہیں سکتی
استعاراً اسے کہیں تتلی
غزل
طے نہ کر پائی منزلیں تتلی
عقیل جامد