EN हिंदी
طے نہ کر پائی منزلیں تتلی | شیح شیری
tai na kar pai manzilen titli

غزل

طے نہ کر پائی منزلیں تتلی

عقیل جامد

;

طے نہ کر پائی منزلیں تتلی
پھنس گئی میرے جال میں تتلی

رات کے وقت جیب میں جگنو
صبح تا شام ہاتھ میں تتلی

اک نیا رنگ دیکھتی ہے آنکھ
جب بھی لیتی ہے کروٹیں تتلی

چوک میں ڈھونڈنے سے کیا حاصل
ڈھونڈئیے جا کے باغ میں تتلی

سو طرح کے فریب دیتی ہے
سو بناتی ہے صورتیں تتلی

ہاتھ جامدؔ جو آ نہیں سکتی
استعاراً اسے کہیں تتلی