EN हिंदी
طے مجھ سے زندگی کا کہاں فاصلہ ہوا | شیح شیری
tai mujhse zindagi ka kahan fasla hua

غزل

طے مجھ سے زندگی کا کہاں فاصلہ ہوا

حسن نظامی

;

طے مجھ سے زندگی کا کہاں فاصلہ ہوا
ہے میرا غم کے پھول سے دامن بھرا ہوا

ہریالیوں کے واسطے آنکھیں ترس گئیں
ہر کھیت میں ملا ہمیں پتھر اگا ہوا

اڑتی ہوئی پتنگ کے مانند میں بھی ہوں
مضبوط ایک ڈور سے لیکن بندھا ہوا

ہر سمت احتجاج کی آواز مر گئی
کس خامشی کے ساتھ یہ محشر بپا ہوا

اس شہر کو فقیر کی جب بد دعا لگی
بارش ہوئی نہ پھر کوئی منظر ہرا ہوا

دیکھا ہے اس کے ساتھ بھی چل کر بہت حسنؔ
لگتا ہے وہ حسین اگر ہو رکا ہوا