EN हिंदी
تڑپ کلی کی ہے یہ عشرت نمو کے لئے | شیح شیری
taDap kali ki hai ye ishrat-e-numu ke liye

غزل

تڑپ کلی کی ہے یہ عشرت نمو کے لئے

پریم شنکر گوئلہ فرحت

;

تڑپ کلی کی ہے یہ عشرت نمو کے لئے
کہ اضطراب ہے عرفان رنگ و بو کے لئے

رموز عرش تو کھل جائیں گے کبھی نہ کبھی
حیات وقفہ ہے خود اپنی جستجو کے لئے

کچھ اس قدر دل پر شوق بے خبر بھی نہیں
مگر بضد ہے وہ انجام آرزو کے لئے

چمن میں غنچے ہوئے مائل‌ اذاں جس دم
لٹائی صبح نے شبنم وہیں وضو کے لئے

شمیم گلشن رضواں بصد نیاز آئی
خراج لے کے تری زلف مشکبو کے لئے

جگر کا چاک ہی مرہون بخیہ گر کیوں ہو
یہ خود ہی رشتۂ سوزن بھی ہے رفو کے لئے

ندیم کس کے قدم ہیں یہ زیب کاہکشاں
چلا یہ کون کدھر کس کی جستجو کے لئے