تبسم میں نہ ڈھل جاتا گداز غم تو کیا کرتے
کہ یہ شعلہ نہ بن جاتا اگر شبنم تو کیا کرتے
لٹا دیتے نہ اپنی زندگانی ہم تو کیا کرتے
نگاہ لطف کا ہوتا وہی عالم تو کیا کرتے
یوں ہی دیر و حرم کی منزلوں میں ٹھوکریں کھاتے
سہارا گر نہ دیتی لغزش پیہم تو کیا کرتے
حمیدؔ اچھا ہوا خواب طلسم آرزو ٹوٹا
کہ یہ محفل نہ ہو جاتی برہم تو کیا کرتے

غزل
تبسم میں نہ ڈھل جاتا گداز غم تو کیا کرتے
حمید ناگپوری