EN हिंदी
تبسم میں نہ ڈھل جاتا گداز غم تو کیا کرتے | شیح شیری
tabassum mein na Dhal jata gudaz gham to kya karte

غزل

تبسم میں نہ ڈھل جاتا گداز غم تو کیا کرتے

حمید ناگپوری

;

تبسم میں نہ ڈھل جاتا گداز غم تو کیا کرتے
کہ یہ شعلہ نہ بن جاتا اگر شبنم تو کیا کرتے

لٹا دیتے نہ اپنی زندگانی ہم تو کیا کرتے
نگاہ لطف کا ہوتا وہی عالم تو کیا کرتے

یوں ہی دیر و حرم کی منزلوں میں ٹھوکریں کھاتے
سہارا گر نہ دیتی لغزش پیہم تو کیا کرتے

حمیدؔ اچھا ہوا خواب طلسم آرزو ٹوٹا
کہ یہ محفل نہ ہو جاتی برہم تو کیا کرتے