EN हिंदी
طبع روشن کو مری کچھ اس طرح بھائی غزل | شیح شیری
tab-e-raushan ko meri kuchh is tarah bhai ghazal

غزل

طبع روشن کو مری کچھ اس طرح بھائی غزل

ظفر کلیم

;

طبع روشن کو مری کچھ اس طرح بھائی غزل
جب بھی میں تنہا ہوا ہوں مجھ کو یاد آئی غزل

جب بھی دن ڈوبا ہوئی فکر سخن لاحق مجھے
شام ہوتے ہی مرے ساغر میں در آئی غزل

یاد جب آئے مجھے بچھڑے ہوئے ساتھی مرے
کانپتے ہونٹوں کی ہر سلوٹ پہ لہرائی غزل

پھول سی آنکھوں میں انگارے لیے پھرتا ہوں میں
رات بھر سونے کہاں دیتی ہے ہرجائی غزل

رنگ سوچوں کے بکھر جاتے ہیں احساسات پر
ذہن میں شاعر کے جب لیتی ہے انگڑائی غزل

ناگہاں لوگوں نے دل میرا دکھایا تو مجھے
یوں لگا گویا مرے دکھ بانٹنے آئی غزل

مجھ کو یاد آیا بہت وہ نا مراد عشق میرؔ
دل کے تاروں پر ظفرؔ مطرب نے جب گائی غزل