EN हिंदी
تاریکیوں میں جل کے وہ قندیل کی طرح | شیح شیری
tarikiyon mein jal ke wo qindil ki tarah

غزل

تاریکیوں میں جل کے وہ قندیل کی طرح

معراج نقوی

;

تاریکیوں میں جل کے وہ قندیل کی طرح
صحرا بدن سے گزری ہے اک جھیل کی طرح

کل رات میرے جسم نے محسوس کی تھکن
دو گام کے سفر میں کئی میل کی طرح

بے تال کا علاقہ ہے چلنا سنبھال کر
الٹے لٹک نہ جاؤ ابابیل کی طرح

کل رات مجھ پہ حملہ کیا ایک خواب نے
مردہ بدن پہ بھوکی کسی چیل کی طرح

میں تھا نشے میں رات کوئی رو بہ رو تو تھا
لگتا تھا خد و خال سے جبریل کی طرح