تاریکیوں میں جل کے وہ قندیل کی طرح
صحرا بدن سے گزری ہے اک جھیل کی طرح
کل رات میرے جسم نے محسوس کی تھکن
دو گام کے سفر میں کئی میل کی طرح
بے تال کا علاقہ ہے چلنا سنبھال کر
الٹے لٹک نہ جاؤ ابابیل کی طرح
کل رات مجھ پہ حملہ کیا ایک خواب نے
مردہ بدن پہ بھوکی کسی چیل کی طرح
میں تھا نشے میں رات کوئی رو بہ رو تو تھا
لگتا تھا خد و خال سے جبریل کی طرح
غزل
تاریکیوں میں جل کے وہ قندیل کی طرح
معراج نقوی