EN हिंदी
تاریک اجالوں میں بے خواب نہیں رہنا | شیح شیری
tarik ujalon mein be-KHwab nahin rahna

غزل

تاریک اجالوں میں بے خواب نہیں رہنا

عذرا وحید

;

تاریک اجالوں میں بے خواب نہیں رہنا
اس زیست کے دریا کو پایاب نہیں رہنا

سرسبز جزیروں کی ابھرے گی شباہت بھی
اس زیست سمندر کو بے آب نہیں رہنا

اس ہجر مسلسل کی عادت بھی کبھی ہوگی
ہونٹوں پہ صدا غم کا زہراب نہیں رہنا

چھن چھن کے بہے گا دن بادل کی رداؤں سے
سورج کی شعاعوں کو نایاب نہیں رہنا

اس رات کے ماتھے پر ابھریں گے ستارے بھی
یہ خوف اندھیروں کا شاداب نہیں رہنا