تارے شمار کرتے ہیں رو رو کے رات بھر
خیرات حسن دیجئے ہم کو ذکات بھر
دیکھو ہمارا صبر کہ ہم نے نہیں پئے
آنسو ہمارے پاس پڑے تھے فرات بھر
شرمندہ ہو رہی ہیں وفاداریاں اگر
زنبیل اعتبار میں کچھ ممکنات بھر
رحمت جو تیری بخش دے ہم کو تو بخش دے
پلے میں اپنے کچھ بھی نہیں ہے نجات بھر
وہ بیٹا فاتحہ بھی نہیں پڑھتا قبر پر
جاگی تھی جس کے واسطے ماں رات رات بھر
غزل
تارے شمار کرتے ہیں رو رو کے رات بھر
فاروق انجم