EN हिंदी
صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر | شیح شیری
suraton ke shahr mein rauzan hi rauzan dekh kar

غزل

صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر

تنویر سامانی

;

صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر
گھر میں آ بیٹھے کشادہ گھر کا آنگن دیکھ کر

لوگ ڈالے ہیں بدن پر فکر کے رنگیں غلاف
آئنوں میں شخصیت کا کھردرا پن دیکھ کر

بد گماں احباب ہوتے ہیں تو ہونے دیجئے
بات کیوں ہو فکر و فن کی رنگ و روغن دیکھ کر

ہم چلے تھے خواہشوں کا تجزیہ کرنے مگر
رک گئے ہیں این و آں کی تیز دھڑکن دیکھ کر

اب تو ویرانہ ہی ویرانہ ہے شہر درد میں
کتنے دن رویا کئے خوابوں کا مدفن دیکھ کر

ذہن تم کو جس طرف لے جائے اے تنویرؔ جاؤ
کیا کرو گے مسلک شیخ و برہمن دیکھ کر