EN हिंदी
صورت حال دل بدلتا ہے | شیح شیری
surat-e-haal-e-dil badalta hai

غزل

صورت حال دل بدلتا ہے

نرجس افروز زیدی

;

صورت حال دل بدلتا ہے
کوئی رہ رہ کے ہاتھ ملتا ہے

دھوپ سے کیا شکایتیں کہ بدن
چاندنی رات میں بھی جلتا ہے

نیند ٹوٹی ہے کس کی آہٹ سے
سطح دل پر کوئی تو چلتا ہے

اب کہاں جائے موسم ہجراں
میرے آنگن میں آ نکلتا ہے

ایسا لگتا ہے بچپنا اب بھی
میرا آنچل پکڑ کے چلتا ہے