صورت گل کبھی زلفوں میں سجا کر لے جائے
جب بھی چاہے وہ مجھے اپنا بنا کر لے جائے
دل کو رکھا ہے سر راہ محبت کب سے
کوئی تو آئے ادھر اور اٹھا کر لے جائے
رات بھر جاگتا رہتا ہوں میں اس خوف کے ساتھ
تجھ کو مجھ سے نہ کوئی شخص چرا کر لے جائے
جب بھی آتی ہے کسی اور سے آندھی اکثر
میرے آنگن سے ترے نقش اٹھا کر لے جائے
دعوت عام ہے اس جان کے دشمن کو مجھے
تلخیاں ماضی کی اس بار بھلا کر لے جائے
جب بھی تعبیر کا امکان نظر آتا ہے
میری آنکھوں سے کوئی خواب چرا کر لے جائے
میں تو اس شخص سے کہتا رہا ہر بار نبیلؔ
مجھ کو دو بول محبت کے سنا کر لے جائے

غزل
صورت گل کبھی زلفوں میں سجا کر لے جائے
نبیل احمد نبیل