EN हिंदी
سورج سارا شہر ڈراتا رہتا ہے | شیح شیری
suraj sara shahr Daraata rahta hai

غزل

سورج سارا شہر ڈراتا رہتا ہے

تنویر انجم

;

سورج سارا شہر ڈراتا رہتا ہے
پتھریلی سڑکوں پہ دریا پیاسا ہے

نیند ہماری بھیڑ میں ہنستی رہتی ہے
جنگل اپنی خاموشی میں الجھا ہے

دھرتی اور آکاش کی دنیا میں جیون
دو طوفانوں میں قیدی کشتی سا ہے

ہوا پرندوں کو لے کر کس دیس گئی
میدانوں میں پیڑوں کا سناٹا ہے

راتوں کی سرگوشی بنتی ہوں انجمؔ
خوابوں میں بادل سا اڑتا رہتا ہے