سورج کوئی نہ کوئی ستارا طلوع ہو
تنہا اگر خدا ہے تو تنہا طلوع ہو
بے رشتگی کا ایک سمندر ہے اور میں
مدت سے منتظر ہوں کنارا طلوع ہو
آ میرے پاس اور کبھی اس طرح چمک
میرے بدن سے بھی ترا سایا طلوع ہو
جمشیدؔ کیا کرو گے اگر یوں بھی ہو کبھی
سورج کے دائرے سے اندھیرا طلوع ہو

غزل
سورج کوئی نہ کوئی ستارا طلوع ہو
افسر جمشید