EN हिंदी
سورج کوئی نہ کوئی ستارا طلوع ہو | شیح شیری
suraj koi na koi sitara tulua ho

غزل

سورج کوئی نہ کوئی ستارا طلوع ہو

افسر جمشید

;

سورج کوئی نہ کوئی ستارا طلوع ہو
تنہا اگر خدا ہے تو تنہا طلوع ہو

بے رشتگی کا ایک سمندر ہے اور میں
مدت سے منتظر ہوں کنارا طلوع ہو

آ میرے پاس اور کبھی اس طرح چمک
میرے بدن سے بھی ترا سایا طلوع ہو

جمشیدؔ کیا کرو گے اگر یوں بھی ہو کبھی
سورج کے دائرے سے اندھیرا طلوع ہو