سورج کی طرح قریۂ مہتاب میں آیا
رات ایک عجب شخص مرے خواب میں آیا
کیا لہر تھی جو مجھ کو لگا آئی کنارے
کس موج سے پھر حلقۂ گرداب میں آیا
یہ شہر تو صحراؤں کی سرحد پہ بسا تھا
کیسے یہ خرابہ کف سیلاب میں آیا
اک یاد سے روشن ہوئے دیوار و در و بام
خم ایک نئی طرح کا محراب میں آیا
پہلے تو دھنک رنگ میں ڈوبا افق جاں
پھر منظر ہجراں بھی تب و تاب میں آیا
اک شخص کہ یکتا تھا دریدہ دہنی میں
ذکر اس کا مگر پیار سے احباب میں آیا
غزل
سورج کی طرح قریۂ مہتاب میں آیا
اسعد بدایونی